Overblog
Edit post Follow this blog Administration + Create my blog



وہ سارے سَمے جو بیت گئے -کیا ہار گئے ، کیا جیت گئے
جتنے دکھ سکھ کے ریلے تھے - ہم سب نے مل کر جھیلے تھے
اب شاید کچھ بھی یاد نہیں - کبھی وقت ملا تو سوچیں گے
آپس کے پیار گھروندوں کو - گُڑیوں کے کھیل کھلونوں کو
گیتوں سے مہکتی کیاری کو - آنگن کی پھل پُھلواری کو
دھرتی پر امن کی خواہش کو - موسم کی پہلی بارش کو
کن ہاتھوں نے بے حال کیا - کن قدموں سے پامال ہوئے
وہ سارے سَمے جو بیت گئے - مل جُل کر کتنے سال ہوئے
یہ سال ، مہینے ، دن ، گھڑیاں - ہم سب سے آگے نکل گئے
ہم جیون رتھ میں جُڑے ہوئے - کبھی سنبھل گئے ، کبھی پھسل گئے
دامن میں صبر کی مایا ہے - کچھ آس امید کی چھایا ہے
ہر راہ میں کانٹے پڑے ہوئے - ہر موڑ پہ دکھ ہیں کھڑے ہوئے
ہم بڑے ہوئے
اب لوری پاس نہیں رہتی -ہمیں نیند کی آس نہیں رہتی
مری بات سنو !!!
جب ہاں انکار میں لپٹی ہو - تصویر غبار میں لپٹی ہو
کہیں رشتے ٹوٹنے والے ہوں - یا اپنے چھوٹنے والے ہوں
جب ہر جانب دیواریں ہوں - اور پاؤں پڑی دستاریں ہوں
جب سچی بات پہ ہاتھ اُٹھیں - پھر اُٹھنے والے ہاتھ کٹیں
جب جھوٹ سے اصل بدل جائے - انصاف کی شکل بدل جائے
جب امن کی راہ نہ ملتی ہو - اور کہیں پناہ نہ ملتی ہو
کہیں ظلم کی آری چلتی ہو - اور دلوں میں نفرت پلتی ہو
کانٹون سے بھرے جنگل میں اگر - رنگوں کی سواری جلتی ہو
ایسے میں لہُو کی خوشبو سے- مَن پھلواری مہکا دینا
جہاں جیون سُر خاموش ہوں تم - آواز کے دیپ جلا دینا
جب سچ باتوں پر ہاتھ اُٹھیں - تم اپنا ہاتھ اُٹھا دینا !
جب کوئی نئی دیوار گرے - تم آنچل کو لہرا دینا
اور تِیرہ شَبی کے دامن میں - اِک ایسی آگ لگا دینا
جو نئی سحر کی آمد تک - اس دھرتی کی پیشانی سے
تاریکی کو بے دخل کرے - اور اندھیاروں کو قتل کرے
وہ سارے سَمے جو بیت گئے
کیا ہار گئے کیا جیت گئے
ہم سب نے مل کر جھیلے تھے !!

Enhanced by Zemanta
Tag(s) : #Urdu poetry, #Urdu, #Saleem Kausar, #Urdu Literature
Share this post
Repost0
To be informed of the latest articles, subscribe: