جوشاخ نازک پہ آشیانہ بنے گا ، ناپائدار ہو گا November 21 2013 سنا دیا گوش منتظر کو حجاز کی خامشی نے آخر جو عہد صحرائیوں سے باندھا گیا تھا ، پھر استوار ہو گانکل کے صحرا سے جس نے روما کی سلطنت کو الٹ دیا تھاسنا ہے یہ قدسیوں سے میں نے ، وہ شیر پھر ہوشیار ہو گاکیا مرا تذکرہ جوساقی نے بادہ خواروں کی انجمن میںتو پیر میخانہ سن کے کہنے لگا کہ منہ پھٹ ہے ، خوار ہو گادیار مغرب کے رہنے والو! خدا کی بستی دکاں نہیں ہےکھرا جسے تم سمجھ رہے ہو ، وہ اب زر کم عیار ہو گاتمھاری تہذیب اپنے خنجر سے آپ ہی خود کشی کرے گیجوشاخ نازک پہ آشیانہ بنے گا ، ناپائدار ہو گا Tag(s) : #Urdu poetry, #Urdu, #Pakistan, #Allama Iqbal