آہ کو چاہیے اِک عُمر اثر ہونے تک کون جیتا ہے تری زُلف کے سر ہونے تک دامِ ہر موج میں ہے حلقۂ صد کامِ نہنگ دیکھیں کیا گُزرے ہے قطرے پہ گُہر ہونے تک... عاشقی صبر طلب ، اور تمنّا بیتاب دل کا کیا رنگ کروں خونِ جگر ہونے تک ہم نے مانا کہ تغافل نہ کرو گے ، لیکن...
Read moreیہ غازی ، یہ تیرے پراسرار بندے
یہ غازی ، یہ تیرے پراسرار بندے جنھیں تو نے بخشا ہے ذوق خدائی دو نیم ان کی ٹھوکر سے صحرا و دریا سمٹ کر پہاڑ ان کی ہیبت سے رائی دو عالم سے کرتی ہے بیگانہ دل کو عجب چیز ہے لذت آشنائی شہادت ہے مطلوب و مقصود مومن نہ مال غنیمت نہ کشور کشائی
Read moreﻣﺮﺣﻠﮯ ﺷﻮﻕ ﮐﮯ ﺩُﺷﻮﺍﺭ ﮨُﻮﺍ ﮐﺮﺗﮯ ﮨﯿﮟ
ﻣﺮﺣﻠﮯ ﺷﻮﻕ ﮐﮯ ﺩُﺷﻮﺍﺭ ﮨُﻮﺍ ﮐﺮﺗﮯ ﮨﯿﮟ ﺳﺎﺋﮯ ﺑﮭﯽ ﺭﺍﮦ ﮐﯽ ﺩﯾﻮﺍﺭ ﮨُﻮﺍ ﮐﺮﺗﮯ ﮨﯿﮟ ﻭﮦ ﺟﻮ ﺳﭻ ﺑﻮﻟﺘﮯ ﺭﮨﻨﮯ ﮐﯽ ﻗﺴﻢ ﮐﮭﺎﺗﮯ ﮨﯿﮟ ﻭﮦ ﻋﺪﺍﻟﺖ ﻣﯿﮟ ﮔُﻨﮩﮕﺎﺭ ﮨُﻮﺍ ﮐﺮﺗﮯ ﮨﯿﮟ ﺻﺮﻑ ﮨﺎﺗﮭﻮﮞ ﮐﻮ ﻧﮧ ﺩﯾﮑﮭﻮ ﮐﺒﮭﯽ ﺁﻧﮑﮭﯿﮟ ﺑﮭﯽ ﭘﮍﮬﻮ ﮐﭽﮫ ﺳﻮﺍﻟﯽ ﺑﮍﮮ ﺧﻮﺩ ﺩﺍﺭ ﮨُﻮﺍ ﮐﺮﺗﮯ ﮨﯿﮟ ﻭﮦ ﺟﻮ ﭘﺘﮭﺮ ﯾﻮﻧﮩﯽ ﺭﺳﺘﮯ ﻣﯿﮟ ﭘﮍﮮ...
Read moreجوشاخ نازک پہ آشیانہ بنے گا ، ناپائدار ہو گا
سنا دیا گوش منتظر کو حجاز کی خامشی نے آخر جو عہد صحرائیوں سے باندھا گیا تھا ، پھر استوار ہو گا نکل کے صحرا سے جس نے روما کی سلطنت کو الٹ دیا تھا سنا ہے یہ قدسیوں سے میں نے ، وہ شیر پھر ہوشیار ہو گا کیا مرا تذکرہ جوساقی نے بادہ خواروں کی انجمن میں تو پیر...
Read moreیہ چمن مجھ کو آدھا گوارہ نہی
پھول لے کر گیا ،آیا روتا ھوا بات ایسی کہ کہنے کا یارا نہی قبر اقبال سے آرہی تھی صدا یہ چمن مجھ کو آدھا گوارہ نہی شہر ماتم تھا اقبال کا مقبرہ...خون میں لت پت کھڑے تھے لیاقت علی روح قائد بھی سر کو جھکائے ہوئے کہ رہے تھے یہ کیا غذب ہو گیا یہ تصور تو ہرگز...
Read moreکہاں کسی کی حمایت میں مارا جاؤں گا.........اسریٰ غوری
کہاں کسی کی حمایت میں مارا جاؤں گا میں کم شناس مروّت ميں مارا جاؤں گا میں مارا جاؤں گا پہلے کسی فسانے میں پھر اس کے بعد حقیقت میں مارا جاؤں گا مجھے بتایا ہوا ہے مری چھٹی حس نے ...میں اپنے عہدِ خلافت میں مارا جاؤں گا مرا یہ خون مرے دشمنوں کے سر ہوگا میں...
Read moreچشمِ نم، جانِ شوریدہ کافی نہیں.........فیض احمد فیض
فیض احمد فیض چشمِ نم، جانِ شوریدہ کافی نہیں تہمتِ عشق پوشیدہ کافی نہیں آج بازار میں پابجولاں چلو دست اَفشاں چلو، مست و رقصاں چلو...خاک برسر چلو، خوں بداماں چلو راہ تَکتا ہے سب شہرِ جاناں چلو حاکمِ شہر بھی، مجمعِ عام بھی تیرِ الزام بھی، سنگِ دشنام بھی...
Read moreپاسِ وفا نہیں کیا، اس نے بجا، نہیں کیا
پاسِ وفا نہیں کیا، اس نے بجا، نہیں کیا تُو نے بھی اپنے ساتھ کچھ کم تو برا نہیں کیا اصلِ نصاب ایک شب، عمر لٹا دی سود میں پھر بھی یہی گلہ رہا، قرض ادا نہیں کیا... حالتِ جبر میں عجب وصل کیا ہے اختیار ذکرِ ترا تمام عمر خود سے جدا نہیں کیا کوزہ گری کے نام...
Read moreKuch Ihtimam kertay hain..... Najib Ayyubi
پھر لوٹا ہے خورشیدِ جہانتاب سفر سے............فیض احمد فیض
پھر لوٹا ہے خورشیدِ جہانتاب سفر سے...پھر نورِ سحر دست و گریباں ہے سحر سے پھر آگ بھڑکنے لگی ہر سازِ طرب میں پھر شعلے لپکنے لگے ہر دیدۂ تر سے پھر نکلا ہے دیوانہ کوئی پھونک کے گھر کو کچھ کہتی ہے ہر راہ ہر اک راہگزر سے وہ رنگ ہے امسال گلستاں کی فضا کا اوجھل...
Read more